حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کیوبا کے ہزاروں شہریوں نے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے صیہونی حکومت کے جرائم کی شدید مذمت کی۔ اس مظاہرے کی خاص بات کیوبا کے صدر، دایاز کانل، اور جزیرے ہوانا کے دیگر اعلیٰ حکام کی شرکت تھی، جنہوں نے اپنے گلے میں فلسطینی چفیہ ڈال کر اس احتجاج کی قیادت کی۔
مظاہرین میں تقریباً 250 فلسطینی میڈیکل کے طلباء بھی شامل تھے جو کیوبا میں مقیم ہیں۔ وہ ایک بڑا بینر اٹھائے ہوئے تھے جس پر "زندہ باد آزاد فلسطین!" کا نعرہ درج تھا۔
مظاہرے میں شریک 20 سالہ بین الاقوامی تعلقات کی طالبہ میشل مارینو نے فرانس کی ایک خبررساں ایجنسی کو بتایا: "ہم یہاں فلسطینی عوام کے جائز حقِ حکمرانی اور آزادی کی حمایت کے لیے ہیں اور اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف جاری نسل کشی کی مذمت کرتے ہیں۔"
فلسطینی طالب علم محمد سوان نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا: "دنیا اب تک غزہ اور مغربی کنارے میں جاری اس المیے کو روکنے میں بے بس نظر آتی ہے۔"
یہ مظاہرہ اصل میں 7 اکتوبر کو اسرائیل کے حالیہ جرائم کی برسی کے موقع پر منعقد ہونا تھا، لیکن گزشتہ ہفتے کے طوفان میلتون کی وجہ سے، جو کیوبا اور فلوریڈا سے گزرا، اسے مؤخر کر دیا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ کیوبا نے 1973 سے اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات منقطع کر رکھے ہیں اور ایک ملک کے طور پر تسلیم نہیں کرتا۔